۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
بزم استعارہ، 226 ویں ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست

حوزہ / بزم استعارہ (قم المقدسہ) قم المقدسہ میں مقیم پاکستانی اور ہندوستانی اردو شعراء کی بزم ہے جو انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کے اشتراک سے ہر ہفتے باقاعدگی سے ایک شعری نشست منعقد کرنے کا اعزاز رکھتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بزم استعارہ (قم المقدسہ) قم المقدسہ میں مقیم پاکستانی اور ہندوستانی اردو شعراء کی بزم ہے جو انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کے اشتراک سے ہر ہفتے باقاعدگی سے ایک شعری نشست منعقد کرنے کا اعزاز رکھتی ہے۔ اس ہفتے کی شعری و تنقیدی نشست کا اہتمام دفتر ِانجمن ادبی اقبالؒ لاہوری میں کیا گیا اور نشست کی میزبانی کے فرائض بزم کے معزز رکن اور شاعر جناب ابراہیم نوریؔ صاحب نے ادا کیے۔ میزبان کی طرف سے انتہائی خلوص اور محبت سے نشست کے مہمانوں کی مہمان نوازی کی گئی۔

شریک شعرائے کرام:

اس ہفتے بزم میں شریک شعرائے کرام کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں:

جناب صائبؔ جعفری، جناب احمد شہریارؔ، جناب ابراہیم نوریؔ، جناب حیدرؔ جعفری، جناب کاچو یوسف دانشؔ، جناب ممتاز عاطفؔ، جناب علی مرتضیٰ، جناب عنایتؔ شریفی، جناب ذیشانؔ جوادی، جناب عباس ثاقبؔ۔

منتخب اشعار:

جناب صائبؔ جعفری:

ہم سے غیروں سا رویہ کس لیے؟

کیوں ہوئے چپ بات آدھی چھوڑ کر

کیا کہوں صائبؔ! کہ اُٹھ جاتے ہیں وہ

پرسشِ حالات آدھی چھوڑ کر

جناب احمد شہریارؔ:

آئنے کا کیا ہے، زنگ آلود ہو یا صاف ہو

بات ساری اپنے چہرے کی ہے، چہرہ صاف ہو

شہریارؔ! ایسے گزر اس وادیٔ پُرخار سے

پیچھے پیچھے آنے والوں کا بھی رستہ صاف ہو

جناب ابراہیم نوریؔ:

سمجھو اسے مظلوم سے کچھ پیار نہیں ہے

صہیونی مظالم سے جو بیزار نہیں ہے

آزادیٔ القدس کے نعرے ہیں لبوں پر

نصرت کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہے

جناب کاچو یوسف دانشؔ:

روک سکو تو روکو

ٹوک سکو تو ٹوکو

ہم ہیں علیؑ کے وارث

ہم ہیں نبیؐ کے نوکر

نحن جیش الحیدر

کوئی مثلِ عمارؓ

کوئی مثلِ مختارؓ

ہوں خاموش تو سلماںؓ

بول پڑیں تو بوذرؓ

نحن جیش الحیدر

جناب ممتاز عاطفؔ:

وہ لشکر صہیونی کی توپوں پہ ہے بھاری

پتھر جو اٹھاتے ہیں فلسطین کے بچے

”مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی“

ہم کو یہ سکھاتے ہیں فلسطین کے بچے

جناب حیدرؔ جعفری:

آج کی شب یہ دعا مانگیں غلامانِ بتولؑ

قدر کی شب میں ہمیں ہو جائے عرفانِ بتولؑ

اس سے بڑھ کر اور کیا حیدرؔ! ترقی چاہیے

کہہ رہی ہے تجھ کو یہ دنیا ثنا خوانِ بتولؑ

جناب عنایتؔ شریفی:

اس عبادت میں مزہ کچھ بھی نہیں

جس عبادت میں بِکا کچھ بھی نہیں

آخرت ان کی بہت خطرے میں ہے

جن کی نظروں میں خدا کچھ بھی نہیں

جناب ذیشانؔ جوادی:

دیں زمانے کو یہ پیغام سَنَفطُر فِی الْقُدْس

اب نہیں دور وہ ایام سَنَفطُر فِی الْقُدْس

روزِ روشن کی طرح وعدہ رہبر ہے عیاں

اس میں ذرہ نہیں ابہام سَنَفطُر فِی الْقُدْس

جناب عباس ثاقبؔ:

لڑ رہے ہیں آج کل اس قسم کی آفات سے

خواب بڑھتے جا رہے ہیں آنکھ کی اوقات سے

اب تو ہم ہیں اور ان کچی چھتوں کا خوف ہے

اِک زمانہ تھا کہ راہ و رسم تھی برسات سے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .